للاسف،انتشرت فیما بین الناس ظاھرةمعیبة وقبیحة،وھی خیانةالمجالس۔
فتجد احدھم یجالسک،ویکلمک،واذ بہ یسجل حدیثک ،دون علمک۔
ومنھم من یکلمک ھاتفیا،ویسجل مکالمتک دون اذن منک،
ومنھم من ترسل لہ رسائل علی الواتساب او الماسنجر،مکتوبة او صوتیة،فیقوم بتصویر الشاشة،ویرسلھا لبعض الاشخاص،
ومنھم من یتحدث معک ھاتفیا ویفتح مکبر الصوت( الاسبیکر) دون علمک،حتی یسمع من بجوارہ کلامک،وقد یکون فیہ اسرار وخصوصیات،او یکون ذلک للوقیعةبینک و بین بعض الاشخاص،
لذا،فان ھذہ الظاھرة مذمومةفی الشرع والسنةوالسلف والعرف والاخلاق،۔
ویجب علی الجمیع استنکارھا وتجریمھا۔
بدقسمتی سے لوگوں کے درمیان ایک معیوب اور بری حرکت عام ہوگئی ہے ،اور وہ ہے۔
مجلسوں کی خیانت۔
آپ دیکھیں گے کہ ،ایک شخص آپ کے ساتھ اٹھتا بیٹھتا ہے وہ آپ سے بات کرتا ہے اور آپ کی گفتگو ریکارڈ کر لیتا ہے اور آپ کو پتہ بھی نہیں چلتا۔
ایک شخص آپ سے فون پر بات کرتا ہےاور آپ کی اجازت کے بغیر آپ کی کال ریکارڈ کرلیتا ہے۔
ایک شخص آپ کے واٹساپ یا میسنجر پر کچھ میسجیز آتے ہیں جو تحریر میں یا آڈیو کی شکل میں ہوتے ہیں وہ ان میسجیز کے اسکرین شاٹ لیتا ہے اور دوسروں کو بھیج دیتا ہے۔
ایک شخص آپ سے موبائل پر بات کرتا ہے اور اسپیکر آن کردیتا ہے اور اس کی بغل میں بیٹھا آدمی آپ کی بات سن لیتا ہے،جس میں کچھ secretاور private باتیں بھی ہوتی ہیں یا آپ کے اور کسی آدمی کے درمیان جھگڑے کی بات ہوتی ہے۔
لہذا یہ حرکت شریعت ،سنت،سلف ،عرف اور اخلاق کی نظر میں انتہائی گھٹیا ہے،
اور ہر ایک پر واجب ہے کہ،
اسےجرم سمجھے اور اس کی مذمت کرے۔
منقول۔
((ترجمانی: جلال الدین القاسمی))
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں