فقہ الحدیث :
[عن بريدة بن الحصيب الأسلمي:] أنَّ النَّبيَّ ﷺ جعلَ للجدَّةِ السُّدسَ، إذا لم يَكُن دونَها أمٌّ۔أبو داود (ت ٢٧٥)، سنن أبي داود ٢٨٩٥ • سكت عنه [وقد قال في رسالته لأهل مكة كل ما سكت عنه فهو صالح]
ترجمہ:
بریدہ ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے نانی کا چھٹا حصہ مقرر فرمایا ہے اگر ماں اس کے درمیان حاجب نہ ہو (یعنی اگر میت کی ماں زندہ ہوگی تو وہ نانی کو حصے سے محروم کر دے گی) ۔
بریدہ ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے نانی کا چھٹا حصہ مقرر فرمایا ہے اگر ماں اس کے درمیان حاجب نہ ہو (یعنی اگر میت کی ماں زندہ ہوگی تو وہ نانی کو حصے سے محروم کر دے گی) ۔
(سنن ابوداؤد، کتاب الفرائض)
طلبہ مندرج بالا حدیث سے کم ازکم سات مسائل مستنبط کریں.
جواب:
پہلا مسئلہ
دادی اور نانی کا حصہ قرآن سے ثابت نہیں بلکہ حدیث سے ثابت ہے.
دوسرا مسئلہ
حجیت میں قرآن اور صحیح حدیث دونوں برابر ہیں۔
تیسرا مسئلہ
ماں کی موجودگی میں دادی اور نانی دونوں محجوب ہوں گی۔
چوتھا مسئلہ
ماں کی غیر موجودگی میں دادی اور نانی کو 1/6 ملے گا۔
پانچواں مسئلہ
جس
طرح میت کی ایک سے زیادہ بیویاں ہوں تو 1/4 یا 1/8 میں برابر کے شریک ہوں
گی اسی طرح دادی اور نانی جمع ہوں۔ جائیں تو 1/6 میں برابر کی شریک ہوں گی۔
چھٹا مسئلہ
قرآن کے ساتھ حدیث بھی حجت ہے۔
ساتواں مسئلہ
اقرب کی موجودگی میں ابعد محجوب ہوتا ہےباستثناے چند۔
((استفادہ ازشیخنا جلال الدین القاسمی))
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں