jalaluddinqasmi.in

Hafiz Jalaluddin Qasmi's Duroos and Books

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

ہفتہ، 29 مئی، 2021

وائرل کلپ پر معترضین کے بیجا اعتراضات کے جوابات نمبر 5 تا6


وائرل کلپ پر معترضین کے بیجا اعتراض کا جواب نمبر 5:
Surat No 4 : سورة النساء
Ayat No 17
اِنَّمَا التَّوۡبَۃُ عَلَی اللّٰہِ لِلَّذِیۡنَ یَعۡمَلُوۡنَ السُّوۡٓءَ بِجَہَالَۃٍ ثُمَّ یَتُوۡبُوۡنَ مِنۡ قَرِیۡبٍ فَاُولٰٓئِکَ یَتُوۡبُ اللّٰہُ عَلَیۡہِمۡ ؕ وَ کَانَ اللّٰہُ عَلِیۡمًا حَکِیۡمًا ﴿۱۷﴾
اللہ تعالٰی صرف انہی لوگوں کی توبہ قبول فرماتا ہے جو بوجہ نادانی کوئی بُرائی کر گُزریں پھر جلد اس سے باز آجائیں اور توبہ کریں تو اللہ تعالٰی بھی اس کی توبہ قبول کرتا ہے ، اللہ تعالٰی بڑے علم والا حکمت والا ہے ۔  ْ
Ayat No 18
وَ لَیۡسَتِ التَّوۡبَۃُ لِلَّذِیۡنَ یَعۡمَلُوۡنَ السَّیِّاٰتِ ۚ حَتّٰۤی اِذَا حَضَرَ اَحَدَہُمُ الۡمَوۡتُ قَالَ اِنِّیۡ تُبۡتُ الۡئٰنَ وَ لَا الَّذِیۡنَ یَمُوۡتُوۡنَ وَ ہُمۡ کُفَّارٌ ؕ اُولٰٓئِکَ اَعۡتَدۡنَا لَہُمۡ عَذَابًا اَلِیۡمًا ﴿۱۸﴾
ان کی توبہ نہیں جو بُرائیاں کرتے چلے جائیں یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی کے پاس موت آجائے تو کہہ دے کہ میں نے اب توبہ کی اور ان کی توبہ بھی قبول نہیں جو کفر پر ہی مر جائیں ، یہی لوگ ہیں جن کے لئے ہم نے المناک عذاب تیار کر رکھا ہے ۔
غور سے ان دونوں آیتوں کو پڑھئے۔
دوسری آیت میں یہ کہا گیا کہ۔
ایک تو وہ لوگ ہیں جو گناہ پر گناہ کئے جاتے ہیں یہاں تک کہ جب موت آحاضر ہوتی ہے تو کہتے ہیں، اب میں نے توبہ کی۔
دوسرے وہ ہیں جو کافر ہوکر مرجاتے ہیں۔
ان دونوں کی توبہ نہیں۔
اور ان دونوں کے لیے ہم نے دردناک عذاب تیار کررکھا ہے۔
سوال یہ ہے کہ دوسرا گروہ ان لوگوں کا ہے جو کافر ہو کر مرنے والے ہیں تو پہلے والے کون ہیں؟جبکہ دونوں کے بارے میں دردناک عذاب کی بات کہی گئی ہے۔

((جلال الدین القاسمی))
۔۔۔۔۔

وائرل کلپ پر معترضین کے بیجا اعتراض کا جواب نمبر 6:
غیر المغضوب علیھم ولاالضالین ۔( الفاتحہ)
عن ابی ذر قال سالت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم۔ عن المغضوب علیھم قال الیھود۔
قال قلت۔الضالین۔؟ قال،النصاری
( ابن مردویہ)
ابو ذر کہتے ہیں۔
میں نے رسول اللہ سے پوچھا ۔
مغضوب علیھم ،کون ہیں؟
اپ نے فرمایا۔یھود ،ہیں۔
کہتے ہیں کہ،میں نے پوچھا ،ضالین کون ہیں؟
آپ نے فرمایا ۔نصاری ہیں۔
ابن کثیر تفسیر کرتے ہیں۔
وھم الذین فسدت ارادتھم فعلموا الحق وعدلواعنہ۔
ولاصراط الضالین۔۔وھم الذین فقدوا العلم فھم ھائمون فی الضلالةولایھتدون الی الحق۔
مغضوب علیھم وہ لوگ ہیں جن کا ارادہ فاسد ہوگیا ،انھوں نے حق کو پہچانا مگر حق کو نہیں مانا بلکہ۔حق سے اعراض کیا۔
اور ضالین ،وہ ہیں۔جنھوں نے علم کھودیا تو وہ گمرہی میں سرگرداں ہیں اور حق کی طرف ہدایت نہیں پارہے ہیں۔
ثم ان المراد بالمغضوب علیھم والضالین۔۔ کل من حاد عن جادة الاسلام من ای فرقةونحلة.
(محاسن التاویل للقاسمی)
مغضوب علیھم اور ضالین سے مراد۔ہر وہ شخص ہے جو اسلام کے راستے سے ہٹ جائے خواہ وہ کسی فرقے یا مذہب کا ہو۔
سوال ۔
جب نبی نے مغضوب علیھم کی تفسیر یھود سے اور ضالین کی تفسیر ،نصاری سے کردی تو مفسرین نے اس تفسیر۔سے عدول کیوں کیا؟اور نبی نے جس چیز کو خاص کہا اسے مفسرین نے عام کیوں کیا؟
کہہ دو کہ ابن کثیر اور دیگر مفسرین کو تفسیر آتی ہی نہیں تھی۔
اور ان کا منھج صحیح نہیں تھا۔کیونکہ انھوں نے نبی کی تفسیر کے خلاف تفسیر کی۔
دنیا میں صحیح تفسیرصرف دامت برکاتھم العالیہ ہی کو آتی ہے .

((جلال الدین القاسمی))

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad

Your Ad Spot

ٹیبز